Sunday, June 4, 2017

فیض کی دیوانی

ایک روز میں منظور صاحب کے گھر گیا- اُن سے  ملنے کے بعد مجھے   " فیض"  ملا -  وہ  کوئی روحانی پیشوا  یا  کوئی پیر صاحب نہیں ہیں بلکہ ان کے  بیٹے کا نام   " فیض" ہے  -
 فیض  جب چھوٹا تھا تو باہر کھیلنے گیا اور شام تک جب گھر واپس نہ آیا تو گھر والوں کو بہت فکر ہوئی اور انہوں نے   " فیض"   کو ڈھونڈنے کی بہت  کوشش  کی  لیکن انھیں " فیض" نہ ملا  
منظور صاحب  نے  اپنے  ایک  دوست سے  پوچھا  ---  یار میں ہر جگہ ہو آیا ہوں لیکن مجھے  " فیض" نہیں ملا 
دوست نے کہا ---  یہاں سے تھوڑی  ہی   دور  فُلاں جگہ  جاؤ   ایک بزرگ  کا  مزار ہے  اور وہاں کے سجادہ نشین  اللہ کے بہت نیک بندے ہیں - مجھے یقین ہے تمھیں وہاں  " فیض" ملے گا -منظور صاحب وہاں گئے   اور واقعی وہاں جاتے ہی  انھیں  " فیض" مل گیا   جو وہاں بیٹھا --- لنگر --- کھا رہا تھا
تین سہیلیاں کالج  میں کھڑی  آپس میں بات کر رہی تھیں 
پہلی سہیلی نے کہا:  شاید فیض صاحب کو پڑھنا بہت مشکل لگتا تھا  اسی لئے وہ پڑھنے کی بجائے ساری عمر لکھتے رہے 
دوسری نے کہا:      مجھے بھی فیض پڑھنا بہت مشکل لگتا ہے -  کاش فیض صاحب نے لکھ کر خود بھی پڑھا ہوتا  تو  پھر  انھیں اندازہ  ہوتا  کہ
                   انھیں  پڑھنا  کتنا  مشکل ہے 
لیکن تیسری سہیلی جو فیض صاحب کی مداح تھی -کہنے  لگی -----  مجھے تو    " فیض"   بہت پسند ہے
فیض جو قریب سے گزر رہا تھا -  اس نے سن لیا  ---- فوراً   بولا  ----  بہت شکریہ محترمہ ---  نوازش ہے آپ کی 
او فیضو بھائی ----- کسی خوش فہمی میں نہ رہنا  ----- ہم تمھاری نہیں بلکہ عظیم شاعر  فیض احمد فیض کی بات کر رہے ہیں
یہ سنتے ہی وہ  شرمندہ  ہو کر یہ جا اور وہ جا  ----   اور وہ سہیلیاں ہنسے بغیر نہ رہ سکیں 
 امتحان میں  فیل ہو جانے  پر منظور صاحب نے اپنے بیٹے فیض کو ڈانٹتے ہوئے کہا
 میں نے تمھیں کتنا  کہا    بلکہ ہر روز کہتا تھا کہ ---  فیض  پڑھو --- فیض  پڑھو ---  لیکن تم نے میری ایک نہ مانی  اب ہو گئے ناں فیل 
فیض نے کہا ---- لیکن ابا جان فیض کی شاعری ہمارے کورس میں شامل ہی نہیں  ---  تو پھر  ----فیض پڑھنے کا فائدہ  

 اس بات  پر منظور صاحب  مزید  غصے میں آ گئے اور پاس رکھی ہوئی سب سے وزنی کتاب ٖفیض کو دے 
ماری ---- پھر --- پھر کیا ہوا ----- پھر  امتحانوں کے بعد جو ہوتا ہے
****************


No comments:

Post a Comment