عمر کو عام طور پر عمَر ہی بولا جاتا ہے اور میں بھی اپنی اس تحریر میں اس بات کا فائدہ اٹھاتے ہوئے عمر کی بجائے عمَر ہی استعمال کروں گا-
بات کچھ یوں ہے کہ مسز نعیم سے اگر کوئی عمر کا پوچھے تو وہ کسی کو نہیں بتاتیں اور شانِ بے نیازی سے جواب دیتی ہیں کہ مجھے نہیں پتہ حالانکہ انھیں پتہ ہوتا ہےکہ عمر گھر کے اندر ہے اور پڑھ رہا ہے لیکن وہ کسی کو بتانا معیوب سمجھتی ہیں -میرا دوست کہتا ہے کہ خاتون کی عمر بہ آسانی معلوم کی جا سکتی ہے ان سے پوچھنے کی چنداں ضرورت نہیں ہے- میں نے پوچھا وہ کیسے؟ کہا بس محترمہ کو میک اپ کے بغیر دیکھنے کی سہولت میسر ہونا چاہیے-
اکثر لوگ کہتے ہیں دل جوان ہونا چاہیے عمر میں کیا رکھا ہے میرا دوست کہتا ہے کہ یار آخر اس سالے عمر میں ایسی کون سی خاص بات ہے کہہر لڑکی عمر کو چھپانا چاہتی ہے - میں نے کہا کہ یہ تو کوئی لڑکی ہی بہتر بتا سکتی ہے کہ آخر عمر میں ایسی کون سی بات ہے
ہمارے استاد جو کہ بہت ہی استاد تھے مطلب بہت ہی بڑے استاد تھے کہا کرتے تھے کہ جب عمرگزر جائے تو ہرکوئی افسوس کرتا ہے حالانکہ ہمیں افسوس تو ہرکسی کےگزر جانے پر کرنا چاہیےآخر عمر کے گزر جانے پر ہی کیوں؟ اور جب میرے دوست کی بھی کافی عمرگزر گئی تو اسےبھی عمر کے گزر جانے کا افسوس ہوا پھر وہ اسی دن عمر کے گھرتعزیت کے لئے چلا گیا-
کسی تقریب میں زیادہ عمر ہونے سے ایک نقصان یہ ہوتا ہے کہ لوگ اکثر عمر کے بارے میں چِہ مِیگوئِیاں کرتے نظر آتے ہیں - میرا دوست کہتا ہے دوسرا نقصان یہ ہوتا ہے کہ کسی ایک عمر نامی شخص کو آواز دینے پر سارے عمر بھاگے چلے آتے ہیں اور بالخصوص جب آواز دینے والی کوئی نازک اندام دوشیزہ ہو تو سب ویٹر کی خدمات بہم پہنچانے کے لئے پیش پیش نظر آتے ہیں-
***************************
No comments:
Post a Comment